۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
الشيخ جواد رياض

حوزہ/ الازہر یونیورسٹی مصر کے پروفیسر شیخ جواد ریاض نے کہا کہ غاصب اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے خلاف عرصہ دراز سے جاری آپریشن کا مقصد، اس عظیم مکان پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الازہر یونیورسٹی مصر کے پروفیسر شیخ جواد ریاض نے حوزہ نیوز کے بین الاقوامی نامہ نگار سے گفتگو میں غاصب اسرائیل کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کے خلاف آپریشن اور پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو گھیرے میں لے کر، غاصب اسرائیل اس پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے اور وہ اس کام میں مدتوں سے مصروف ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خداوند متعال نے قرآن مجید کی متعدد آیات میں، ہمیں مقامات مقدسہ، مساجد اور اپنی زمینوں کی حفاظت کیلئے دستور دیا ہے۔

شیخ جواد ریاض نے کہا کہ اگر ہم نے مقامات مقدسہ کی حفاظت کا فریضہ سرانجام نہیں دیا تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم نے ایک ایسے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے جسے خداوند متعال نے مسلمانوں پر فرض قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے علماء کے مطابق، اگر دشمن ایک ملک میں داخل ہو جائے اور وہاں کی زمین پر قبضہ کر لے تو اس صورت میں اس ملک کے لوگوں پر جہاد تکلیفی ضروری ہے۔ علماء چاہئیں تو اپنے اردگرد کے لوگوں پر جہاد واجب قرار دے سکتے ہیں اور اسی طرح مشرق سے مغرب تک تمام مسلمانوں پر، سر زمین کی آزادی کیلئے جہاد واجب ہو سکتا ہے۔

شیخ جواد ریاض نے غاصب صہیونیوں کے مقابلے میں کی جانے والی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس پر قبضے کے خلاف مختلف اسلامی ممالک سمیت او آئی سی کی جانب سے رد عمل کا مظاہرہ کیا جاتاہے، لیکن میری نظر میں درست نتیجے تک پہنچنے کیلئے یہ کوششیں کافی نہیں ہیں گویا غاصب صہیونی ان کی طرف تحقیر آمیز نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1969ء میں جب غاصب اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ کو نذرِ آتش کرنے کی جرأت کی تو یہ آگ، خداوند متعال کو بعنوان پروردگار اور حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو بعنوان پیغمبر اور رسول منانے والا ہر مسلمان کیلئے دردناک تھی۔

الازہر یونیورسٹی مصر کے پروفیسر نے مسجد الاقصیٰ کی اہمیت اور مقام و مرتبہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبرِ اِسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی معراج، مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور مسجد الاقصیٰ سے آسمان کی جانب تھی اور ڈائریکٹ مسجد الحرام سے نہیں تھی۔ یہ امر میری نظر میں اس مسجد کی اہمیت اور مقام و منزلت کیلئے کافی ہے تاکہ مسجد الاقصیٰ قیامت تک مسلمانوں کے دلوں میں زندہ رہے اور اس عظیم مسجد کی طرف دشمنوں کی جارحیت کے خلاف جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت کیلئے اقدام کریں۔

شیخ جواد ریاض نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ میں رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے نماز پڑھی ہے اور یہ رسالت کی اس مسجد کے ساتھ رابطے کی نشانی ہے۔ حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم خاتم النبیین ہیں اور آپ پر ایمان واجب ہے اور بعض روایتوں میں آیا ہے کہ پیغمبران علیہم السّلام آپس میں برادر ہیں اور ان کی دعوت ایک دین اور ایک ہی خدا کی طرف ہے اگرچہ زمان و مکان کے اعتبار سے ان کے احکام مختلف ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .